البرٹا میں چوالیس سال بعد قاتل کا سراغ کیسے ملا؟

کینیڈا کے مغربی صوبے میں ایک شخص کی موت نے برسوں تک شوقیہ سراغ رسانوں یا کھوجیوں کو بے چین کر رکھا تھا

مفت ٹم ہارٹن گفٹ کارڈ $20 قرعہ اندازی میں شامل ہونے کیلےسبسکرائیب کریں

ایک شخص جس کی البرٹا میں ہونے والی موت نے برسوں تک شوقیہ سراغ رسانوں یا کھوجیوں کو بے چین کر رکھا تھا، تحقیقی پروگرام ففتھ اسٹیٹ کے مطابق آر سی ایم پی نے جنیاتی جنیالوجی کے ذریعے اس کی شناخت کرلی ہے۔
اس شخص کی لاش 13 اپریل 1977 کو البرٹا میں واقع ٹوفیلڈ کے قریب موجود ایک دیہی فارم میں موجود سیپٹک ٹینک سے برآمد ہوئی تھی۔ آر سی ایم پی نے اس بنا پر اس شخص کو سیپٹک ٹینک کا عرفی نام دیا تھا۔ ممکنہ طور پر اس شخص کی شناخت سے بدھ کے روز پردہ اٹھایا جائے گا۔

مذکورہ فارم میوس اور چارلی مک لوڈ کی ملکیت تھا، جن کا انتقال ہوچکا ہے۔
ان کی بیٹی نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ان کے والد جب ٹینک میں پمپ تلاش کر رہے تھے اس وقت ان کی نظر گندگی سے باہر نکلی ہوئی ٹانگ اور بھورے رنگ کے جوتے پر پڑی۔
ٹوفیلڈ میں مقیم 65 سالہ فارم مالکان کی بیٹی نے بتایا کہ ‘لاش ملنے کا واقعہ ان کے لیے ایک دلخراش یاد بن گیا تھا اس لیے انہوں نے اس موضوع پر کبھی بات نہیں کی۔’
‘میں ہمیشہ یہ سوچتی تھی کہ قاتل ضرور مقامی شخص رہا ہوگا کیونکہ انہیں یہ ضرور معلوم ہوگا کہ یہاں ٹینک موجود ہے۔

ان کے والدین نے آر سی ایم پی سے رجوع کیا اور اب ریٹائرڈ ہوچکے آر سی ایم پی سارجنٹ ایڈ لیمرٹس سے بات کی، جو ایک اور افسر کے ہمرا واقعے کی جگہ پہنچے۔
80 سالہ لیمرٹ اس وقت مقامی آر سی ایم پی کے کورپورل ان چارج کی حیثیت میں کام کر رہے تھے۔ لیمرٹ نے بذریعہ فون ففتھ اسٹیٹ کو بتایا کہ انہیں لگا تھا کہ یہ کیس کبھی حل ہی نہیں ہوسکے گا۔
انہوں نے بتایا کہ، لاش کو جلا کر پھینکا گیا تھا۔ یہ بھی پتا نہیں لگایا جاسکتا تھا کہ آیا مقتول آدمی ہے یا عورت۔ کون اس قدر بے دردی سے قتل کرنے کی جرات کرسکتا ہے؟ یہ بتانا میرے لیے تھوڑا مشکل تھا۔
ان دنوں کی اخبارات کے مطابق 1977 میں پوسٹ مارٹم کرنے پر پتا چلا تھا کہ مقتول نے دردناک موت کا سامنا کیا تھا۔ مقتول کو باندھا گیا تھا، تیز دھار آلے سے جنسی عضو کو مسخ کیا گیا تھا جبکہ سینے اور سر پر گولی مارنے سے پہلے جلایا اور پیٹا بھی گیا تھا۔

آر سی ایم پی کی ویب سائٹ کے مطابق مقتول شخص کاکیسیئن تھا اور اس کی عمر 26 سے 32 برس تھی، قد تقریباً 5 فٹ 6 انچ تک لمبا، بھورے بالوں اور 154 پاؤنڈ وزن کے ساتھ متسوط جسامت رکھتا تھا۔
جب اس شخص کی لاش ملی تھی اس وقت وہ نیلے رنگ کی لیوائز شرٹ، سرمئی رنگ کی ٹی شرٹ اور نیلی جینز میں ملبوس تھا جبکہ بھورے رنگ کے جوتے پہنے ہوئے تھے۔
لاش کو ایڈمونٹن کے جنوب مشرق میں تقریباً 65 کلومیٹر دور واقع مکلوڈ خاندان کے فارم میں موجود 1.8 میٹر گہرے سیپٹک ٹینک میں سر کے بل پھینکنے سے پہلے زرد رنگ کی چادر میں لپیٹا اور نائلون کی رسی سے باندھا گیا تھا۔
لیمرٹ کے مطابق قاتل اب تک مرچکا ہوگا لیکن اگر وہ زندہ ہے تو سزا کاٹنے کے قابل ہی رہا ہوگا۔

لیمرٹ کہتے ہیں کہ، ‘آپ کس طرح قاتل کو سزا دیں گے؟ اس وقت قاتل کی عمر 82 برس ہوگی تو کیا آپ اسے اب جیل بھیجیں گے؟ آپ اس 82 سالہ شخص کے ساتھ کیا کریں گے جس نے 50 برس قبل کسی کو قتل کیا تھا؟’
کیس کے حل کی تصدیق کے لیے اوٹاوا میں واقع آر سی ایم پی کے ہیڈکوارٹرز سے رابطہ کیا گیا مگر کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔

ڈیوڈ مٹلمین جنیاتی ماہر اور ٹیکساس میں واقع اوتھرام نامی نجی لیبارٹری کے سی ای او ہیں، ان سے جب پوچھا گیا کہ آیا ان کی کمپنی اس کیس میں شامل ہے تو اس پر انہوں نے تبصرہ کرنے سے منع کردیا۔
اوتھرام نامی کمپنی مسخ شدہ یا آلودہ فارینسک شواہد سے حاصل ہونےو الے انسانی ڈی این اے کی ری کوری اور تجزیے میں مہارت رکھتی ہے۔ یہ کمپنی ڈی این اے کی مدد سے کسی شخص کی شناخت کرنے کے لیے کینیڈا اور امریکا کے پولیس اداروں کے لیے جنیاتی ریسرچ کا انجام دیتی ہے۔ اوتھرام نامی کمپنی اس وقت کینیڈا میں شہہ سرخیوں کی زینت بنی تھی جب وہ 1984 میں ہونے والی 9 سالہ کرسٹین جیسپ کے قتل میں ملوث نامعلوم قاتل کا پتا لگانے میں کامیاب ہوگئی تھی۔
فارم مالکان کی بیٹی کا کہنا ہے کہ انہیں یہ خبر تھی کہ آر سی ایم پی ادارہ گزشتہ دو برسوں سے اس کیس پر کام کر رہا ہے کیونکہ انہیں بھی اس واقعے سے متعلق پوچھ گچھ کے لیے طلب گیا تھا۔
سیپٹک ٹیبک سے برآمد ہونے والی لاش کو ایٹمونٹن کے قبرستان میں بے نشان قبر میں دفن کردیا گیا تھا۔

About محسن عباس 41 Articles
محسن عباس کینیڈا میں بی بی سی اردو، ہندی اور پنجابی کے ساتھ ساتھ دیگر کئی بڑے اخبارات کیلئے لکھنے کا وسیع تجربہ رکھتے ہیں۔ امیگریشن ، زراعت اور تحقیقی صحافت میں بیس برس سے زائد کا تجربہ رکھتے ہیں۔