کیلگری کے بوڑھوں کا مسیحا ٹیکسی ڈرائیور: اقبال علی محمد

مفت ٹم ہارٹن گفٹ کارڈ $20 قرعہ اندازی میں شامل ہونے کیلےسبسکرائیب کریں

ہفتے کے روز اقبال علی محمد اور ان کی اہلیہ ممتاز کی صبح کا آغاز جلدی ہوجاتا ہے۔ یہ جوڑا ریئل کینیڈین سپراسٹور کے کھلنے سے کافی پہلے ہی آپہنچا ہے تاکہ کیلگری میں مقیم درجنوں عمر رسیدہ افراد کو مطلوبہ سامان خرید

کر ان کی دہلیز تک پہنچایا جائے۔ وہ یہ کام گزشتہ 15 برس سے کر رہے ہیں۔

اقبال نامی چیکر کیب ڈرائیور نے بتایا کہ اس کام کی ابتدا ان کے ریگولر گاہکوں سے ہوئی۔

کیلگری آئی اوپنر سے بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ، ‘میں نے یہ پایا کہ عمربرسیدہ افراد کو خود سے خریداری کرنے میں کافی دشواری کا سامنا کرنا پڑتا لہٰذا میں نے ان لوگوں سے کہا کہ اب سے میں آپ کے لیے گھر کا سودا سلف خریدوں گا کیونکہ آپ کے اندر اب اتنی توانائی نہیں رہی۔’

ان کا مزید کہنا ہے کہ ہمارے ابتدائی دو سے تین گاہکوں نے ہمارے کام کے بارے میں دیگر عمر رسیدہ افراد سے ذکر کیا یوں گاہکوں کی تعداد بڑھتی چلی گئی۔

وقت کا عطیہ

یہ جوڑا اس وقت 20 سے 25 افراد کے لیے خدمات انجام دے رہا ہے۔ اس کام کو انجام دینا آسان نہیں۔ پورے ہفتے ممتاز فون پر آرڈرز لیتی ہیں اور انہیں کمپیوٹر میں محفوظ کرتی رہتی ہیں۔

ہفتہ وار چھٹی کے دن سپرںاسٹور میں وہ 8 شاپنگ کارٹس میں سامان بھرتے ہیں اور وہاں ان کے لیے علیحدہ کیشیئر کا انتظام بھی موجود ہوتا ہے۔ دو سے تین گھنٹوں کی خریداری کے بعد وہ دیگر جگہوں پر دستیاب مطلوبہ خصوصی چیزوں کی دکانوں کا رخ کرتے ہیں۔ مطلوبہ سامان کی مکمل خریداری کے بعد اقبال نہ صرف عمررسیدہ افراد کی دہلیز تک سامان پہنچاتے ہیں بلکہ ان کی پیکنگ بھی کھول کر دیتے ہیں۔

اکثر وبیشتر اس ہفتہ وار کام میں شام کے سات بج جاتے ہیں مگر واحد وقت ہی ایک ایسی واحد چیز ہوتی ہے جسے اقبال عمررسیدہ افراد کو مفت فراہم کرتے ہیں۔

رواں برس 70ویں سالگرہ منانے والے اقبال صرف سودے سلف کی قیمتوں کے پیسے وصولتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ، میں اپنی خدمت اور گاڑی کے جلنے والے ایندھن کے عوض ایک پیسہ بھی نہیں لیتا۔

اس جوڑے کے بیٹے فیصل علی محمد اور یاسین علی محمد نے عالمی وبا کے دوران سودے سلف کی خریداری میں ان کا ہاتھ بٹانا شروع کردیا تھا تاکہ ان کے والدین عوامی جگہوں پر زیادہ وقت نہ گزاریں۔

فیصل کہتے ہیں کہ،’وہ اپنے کام سے اس قدر مخلص ہیں کہ جب کبھی ہم کسی جگہ جانے کا پروگرام بناتے ہیں تو ان کا جواب ہوتا ہے کہ، ‘پھر میرے سینئرز کا کیا ہوگا؟”

یاسین کے مطابق سودے سلف کو گھر تک پہنچانا ان کے والد کے کام کا صرف ایک چھوٹا سا حصہ ہے۔

وہ کہتے ہیں کہ، ‘میں سمجھتا ہوں کہ اس کام سے زندگی پر گہرا اثر مرتب ہوتا ہے۔ یہ کام انہیں عمر رسیدہ افراد کے گھر کا فرد بنا دیتا ہے۔

اعمر رسیدہ افراد سے سماجی تعلق بڑھانے، انہیں ڈاکٹر و دیگر مطلوبہ جگہوں پر لے جانے اور کسی نہ کسی صورت میں ان کی مدد کرتے ہوئے اقبال اپنے کئی گھنٹے صَرف کردیتے ہیں۔

فیصل کہتے ہیں کہ، جب ان کے والدین کے کام کو عمر رسیدہ افراد اور ان کے بچوں نے سراہا اور خطوط کے ذریعے ان کا شکریہ ادا کیا تب انہیں احساس ہوا کہ ان کا کام صرف سامان کی خریداری اور دہلیز تک پہنچانے تک محدود نہیں ہے۔

وہ بتاتے ہیں کہ، بعض اوقات عمر ریسدہ افراد کے بچے کہتے ہیں کہ، ‘جب ان کی مدد کے لیے ہم موجود نہ تھے تب آپ کے والد موجود رہے۔’

کریم میر علی ان بچوں میں سے ایک ہیں۔ اقبال ان کے والدین تک بھی سودا سلف پہنچاتے ہیں اور جب 5 برس قبل ان کی والدہ انتقال ہوا تب اقبال ان کے والد کے ہاں تقریباً روزانہ جاتے تھے یا پھر فون پر بات کرتے تھے۔

میرعلی کہتے ہیں کہ، ‘وہ بخوبی جانتے تھے کہ لوگوں کو کب کسی کے ساتھ کی ضرورت پڑتی ہے۔’

یاسین کے مطابق ان کے والد ‘ورک، نو ورڈز’ پر پختہ یقین رکھتے ہیں۔

‘وہ کسی سے شکریہ ادائیگی یا پیٹھ تھپتھانے کی توقع نہیں کرتے۔’

ان کا کہنا ہے کہ، ہمدردی کا یہ عمل ہی ان کے والد کو ‘یہاں ہونے کا مطلب’ بخشتا ہے۔

یاسین اور فیصل کہتے ہیں کہ ممکن ہے کہ اقبال خود کو ملنے والی توجہ سے تھوڑی جھجک محسوس کرتے ہیں مگر وہ خوش ہیں کہ ان کے کام کو سراہا جا رہا ہے۔

فیصل کا کہنا ہے کہ ‘مجھے امید ہے کہ دیگر لوگ بھی اس خدمت سے مستفید ہوں گے اور دوسروں کے کام بھی آتے رہیں گے۔’

About محمد عامر 7 Articles
  کینیڈا میں اردو صحافت کے بانی محمد عامر نے پچیس برس کے لگ بھگ صحافت کی ہے۔ پاکستان اور کینیڈا کے صحافتی اداروں میں وسیع تجربہ رکھتے ہیں۔ تحقیقی صحافت ، سیاسست ، کاروبار، معاشیات اور ماحولیات ان کے اہم مضامین میں شامل ہیں۔ پاکستانی کمیونٹی میں ان کے سیاسی مضامیں بہت مقبول ہیں۔