!سنو انہوں نے ہمیں ڈھونڈ نکالا

مفت ٹم ہارٹن گفٹ کارڈ $20 قرعہ اندازی میں شامل ہونے کیلےسبسکرائیب کریں

شازیہ نذیر

یقینا یہ سرگوشی اس سرخ و سفید گول چہرے والی بچی نے اپنے ساتھ والی قبر میں لیٹے ہوئے ان سینکڑوں بچوں سے کی ہوگی جنہیں یقین تھا کہ ایک دن آئے گا جب انہیں ڈھونڈ نکالا جائے گا- جب وہ دنیا کے سامنے آجائیں گے۔وہ چیخ چیخ کر اپنے اوپر ہونے والے ظلم و ستم کی داستان سنایں گے۔ وہ پوچھیں گے کہ بھلا ان کا جرم کیا تھا جس کی انہوں نے اتنی بڑی سزا کاٹی۔
یہ چیخ و پکار ان 750 بغیر نشان والی قبروں سے آ رہی ہے جوحال ہی میں کینیڈا جیسے ترقی یافتہ ملک کے صوبے سیسکیچوان میں دریافت ہویں۔
ابھی تو ہم ان 215 بچوں کی لاشوں کا ماتم نہ کر پائے تھے جن کی قبریں برٹش کولمبیا کے ایک اسکول کے احاطے سے ملیں تھیں کہ  مزید نامعلوم قبریں۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰

کینیڈا کی سرزمین یہاں کے اصلی باشندوں کے خون سے رنگ ریز ہے۔ جی ہاں وہی کینیڈا جو ہمارے اور آپ کے خوابوں کی منزل ہے جہاں أنے کے لیے ہم لوگ اپنا سب کچھ چھوڑنے کے لیے راضی ہو  جاتے ہیں۔ کیا ھم جانتے ہیں کے اس سرزمین کے اصلی وارث کون ہیں؟

یہ لاشیں انہی بچوں کی ہیں جن کے باپ دادا صدیوں سے اس سرزمین کے مالک رہے تھے ۔ انہیں تاریخ انڈیجنس یا پھر فرسٹ نیشن کے نام سے جانتی ہے۔

 

یورپین سیٹلرز نے یہاں کے مقامی باسیوں کو اپنے کلچر میں رنگنے کے لئے ان کے بچوں کو ریزیڈینشیل
سکولوں میں داخلے دیئے۔ ان سکولوں کو کیتھولک چرچ کے تحت چلایا جاتا تھا۔

یہ اسکول نیو برونزوک اور پرنس ایڈورڈ آئیر لینڈ کے علاوہ ، کینیڈا کے ہر صوبے میں کھولے گئے تھے۔ 1863 سے 1996 کے دوران ان ایک لاکھ پچاس ہزار کے قریب فرسٹ نیشن بچوں کو ان کے گھروں سے زبردستی نکال کر ان سکولوں میں داخل کیا گیا جو کہ ریزیڈینشل سکول کے نام سے مشہور ہیں۔ ان بچوں کو اپنی زبان ،اپنا لباس، اور اپنے کلچر کو اپنانے کی اجازت نہیں تھی ۔ ان پر جسمانی ، ذہنی اور روحانی تشدد کیا گیا ۔ انہیں انگریزی اور فرانسیسی زبان بولنے پر مجبور کیا جاتا تھا۔ ان میں کئی بچوں کے ساتھ ہر طرح کا امتیازی سلوک برتا گیا۔

یہ اسکول جان بوجھ کردور بنائے گئے تھے تاکہ ان بچوں کا اپنے خاندانوں سے کم سے کم رابطہ ہو۔ ماں باپ کو بھی ان سے ملنے کی اجازت نہیں تھی ۔ بہت سی سکولوں میں پاس سسٹم کے ذریعے والدین بچوں سے مختصر ملاقات کر پاتے تھے ۔ بہت سے بچے کبھی واپس اپنے گھروں کو نہ جا سکے ۔
کوئی نہیں جانتا کہ وہ زندہ بھی ہیں یا نہیں۔

اب جب کہ جون کے مہینے میں فرسٹ نیشن قوم کا تاریخی مہینہ منایا جا رہا تھا ان قبروں کی دریافت کا معاملہ بہت نازک اور سنگین شکل اختیار کر گیا ہے ۔ سن دو ہزاراٹھ میں کینیڈین گورنمنٹ نے باقاعدہ طور پر معافی مانگی تھی لیکن عوام چاھتی ہے کے حکومت کینیڈا فرسٹ نیشن لوگوں کے مطالبات مانے۔ عوام نے کنگسٹن شہر سمیت ملک بھرمیں احتجاج کے طور پر کینیڈا کے پہلے پرائم منسٹر جان اے میک ڈونلڈ کے قدآور مجسموں کو بھی مختلف شہروں سے ہٹا دیا ہے ۔ بہت سے شہراس سال کینیڈا کا قومی دن منانے سے انکاری ہیں ۔ کینیڈا کی گورنمنٹ اس وقت سخت امتحان سے گزر رہی ہے اور اسے اس سرزمین کے اصل مالکان کے ساتھ اپنے معاملات کو ٹھیک کرنا ہو گا۔ فرسٹ نیشن بہت سے مسائل کا شکار ہیں جس میں سرفہرست بیروزگاری، صحت اور ہاؤسنگ کا فقدان جیسے مسائل شامل ہیں۔ 750 بغیر نشان والی قبریں تو وہ ہیں جن کو ڈھونڈ نکالا گیا ہے جانے کتنی سرخ و سفید بچیاں اور بچوں کی روحیں اپنی اپنی قبروں میں اپنی شناخت کے لیے بے چین ہیں کے شاید کوئی مسیحا ان کو بھی أن نکالے اور ان کی روحوں کو بھی سکون مل جائے۔

اب نہیں ڈھونا ہے یہ بار وجود
آج آزاد کیا جاے میری مٹی کو

About شازیہ نذیر 14 Articles
شازیہ نذیر گھریلو معاملات اور روز مرہ زندگی پر مضامین لکھتی ہیں۔ وہ سنگاپور اور کینیڈا سے کاروبار، سوشل ورکر کی ڈگری کی حامل ہیں۔